طرف آہ وبکار اور قیامت صغریٰ برپاتھی ایک نادیدہ قوت حارث کو اٹھا کر چھت تک لے گئی اور پھر ایک دم ہی چھوڑ دیا وہ دھڑم سے فرش پر کمر کے بل گرا اس کو کافی چوٹیں آئیں بھلا ہواس موذن کا جس نے اللہ اکبر کہہ کر ظہر کی اذان شروع کی اذان کے کلمات سنتے ہی ہر طرف سکون ہو گیا۔
گاؤں کے لوگ مسجد کی طرف دوڑے۔
مسجد کا صحن زیادہ وسیع نہیں تھاکہ گاؤں کے سارے لوگ اس میں سماجاتے لوگ امام مسجد سے دعا کی اپیل کرنے لگے امام مسجد نے دعا کرائی۔
”اے مخلوق خدا ان غریب لوگوں کا تو کوئی قصور نہیں یہ چوہدری کے ہاں مزدوری کرکے اپنا اور بچوں کا پیٹ پالتے ہیں آج بھی یہ لوگ وہاں مزدوری کرنے گئے تھے یہ لوگ آپ کی بستی سے بے خبر تھے انجانے میں جو غلطی کربیٹھے ہیں اس غلطی کی معافی چاہتے ہیں ہوسکے تو چوہدری صاحب کو بھی معاف کردیں یہ سب شرمندہ ہیں آئندہ کبھی آپ کو بستی کی طرف نہیں جائیں گے۔
“پھر اچانک سفید لباس پینے ایک بزرگ سامنے آئے۔
”اے آدم کی اولاد ہم بھی آپ کی طرح خدائے بزرگ وبرتر کی پیداوار ہیں ہم اپنے آپ میں گم رہنے والی مخلوق ہیں ہم بے وجہ کسی کو پریشان نہیں کرتے اور نہ ہی ہم نے کبھی آپ کا برا سو چاہے اگر ہم نے کسی کے ساتھ برا سلوک کیا تو وہ سامنے آئے ہم سزا بھگتنے کو تیار ہیں۔
اپنے گریبانوں میں جھانکوں آپ کا دین اسلام تو امن وشانتی کا درس دیتا ہے بردباری اور تحمل اس کے اصول ہیں صراط مستقیم اس کی راہ ہے اور سچائی اور انصاف جذبہ ایمان ہے چوہدری یونس اور اس کے بیٹے کا کردار سب کے سامنے ہے لالچ کی ہوس نے ان کو انسان سے حیوان بنا دیا ہے۔
جھوٹی شان وشوکت بڑھانے کے لیے انہوں نے اپنوں کا حق مارا ہے۔بہن بھائیوں کی زندگی عذاب بنا دی جاؤ ہم نے تمہیں معاف کیا پھر کبھی بھول کر بھی ہماری بستی کی طرف مت آنا دوبارہ غلطی کی تو ہم معاف نہیں کریں گے ۔یاد رکھو اس وقت ہم خوف خدا سے آپ لوگوں کو معاف کررہے ہیں مگر چوہدری یونس اور اس کے بیٹے کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔
ان کو ہم تڑ پا تڑپا کر ماردیں گے ہم ان کو ضرور سبق سکھائیں گے۔انہوں نے اپنوں کے ارمانوں کا خون کیا ہماری بستی کو گرایا یہ معافی کے حقدار نہیں ان کو معافی اسی صورت مل سکتی ہے اگر یہ اپنے بہن بھائیوں کو ان کے حصے کی زمین واپس کردیں اور دوبارہ کبھی ہماری بستی کا رخ نہ کریں۔
“سب لوگ گردنیں جھکائے اُن بزرگ کی باتیں سن رہے تھے اور ان کی دہشت سے ہر کوئی کانپ رہا تھا۔
”اب میں جارہاہوں اگر چوہدری صاحب نے ہماری بات نہ مانی تو ہم اس کو عبرت کا نشان بنادیں گے۔“وہ بزرگ چند قدم پیچھے کی طرف اور پھر غائب ہو گئے۔
امام مسجد نے لوگوں کو مخاطب کیا۔
”ہم سے غلطی ہو گئی ہے اس غلطی کے ازالے کے لیے ہمیں دوبارہ اسی مخلوق کی منت سماجت اور قبر والی جگہ پر خیرات کرنا ہو گی ہمیں ہر حال میں اس مخلوق کو راضی کرنا ہو گا اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو پورا گاؤں راکھ کا ڈھیر بن جائے گا۔
Farida
25-Dec-2021 11:40 AM
Good
Reply
Zeba Islam
22-Nov-2021 06:32 PM
Nice
Reply
Punam verma
07-Sep-2021 09:27 AM
👍🏻👍🏻👍🏻
Reply